سرمایہ کاری کے بنیادی اصول

سرمایہ کاری کے بنیادی اصول

سرمایہ کاری کے بنیادی اصول

سرمایہ کاری کیا ہے؟

بالکل آسان، آپ دولت کمانے اور محفوظ کرنے کیلئے سرمایہ کاری کرتے ہیں

بچت میں عام طور سے اپنی رقم کسی بینک میں رکھی جاتی ہے یا اسے علیحدہ رکھا جاتا ہے تاکہ ایک نسبتاً محفوظ رہے اور مخصوص چاہے کم شرح منافع فراہم کرے-

تاہم، ایسے بچت پلان سے شاید آپ دولت نہ کماسکیں جس سے نہ طویل مدتی منافع حاصل ہوتا ہے اور طویل مدت تک افراط زر کے اثرات مرتب ہونے کی وجہ سے آپ کی رقم کی حقیقت خرید جاتی رہتی ہے۔

سرمایہ کاری سے مراد یہ ہے کہ آپ کا سرمایہ آپ کے لئے ذریعہ آمدن بن جائے اور مستبقل میں سرمایہ پر افزائش حاصل ہوجائے – اس سے آپ کو دونوں فائدے حاصل ہوتے ہیں یعنی دولت کا بننا اور محفوظ رہنا-سطح کا صحیح اندازہ نکال کر آپ کو امکانی طور پر طویل مدت تک اعلیٰ منافع کے مواقع حاصل ہوتے ہیں-

یہ بات بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ سرمایہ کاری کی قدر اور ان سے حاصل ہونے والی آمدن میں کمی یا زیادتی ہوسکتی ہے اور سرمایہ کارکا اصل سرمایہ بھی ڈوب سکتا ہے۔ زیادہ تر افراد ایک موزوں مدت تک منافع یا مثبت منفعت کمانے کے لئے سرمایہ کاری کرتے ہیں- کسی بھی کامیاب سرمایہ کاری حکمت عملی کی بنیاد آپ کی قلیل ، وسط اور طویل مدتی مالیاتی مقاصد کی واضح سمجھ بوجھ ہے کیونکہ سرمایہ کاری حکمت عملی جو بھی آپ منتخب کرتے ہیں وہ آپ کے مالیاتی مقاصد کی بنیاد پر ہوتی ہے-

سرمایہ کاری کے کئی طریقے ہوتے ہیں- اس میں حصص، بانڈز، میوچل فنڈز، جائیداد، سونا وغیرہ شامل ہیں- اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ سرمایہ کاری کے لئے کیاطریقہ اختیار کرتے ہیں، لیکن اس کا مقصد ہمیشہ رقم سے اضافی منافع کمانا ہوتاہے- اگرچہ کہ یہ ایک سادہ سا خیال ہے لیکن یہ آپ کے سمجھنے کے لئے انتہائی اہم نظریہ ہے-

کامیاب سرمایہ کاری کی اڑان – نظم و ضبط اور منصوبہ بندی کی بنیاد۔

کامیاب سرمایہ کار بننے کے لئے منصوبہ بندی اور نظم و ضبط ضروری ہیں

منصوبہ بندی سے مراد پراحتیاط انداز میں سرمایہ کاری منصوبے کی ترویج کرنے وقت پر چیز پر غور کرنا شامل ہے۔

  • اپنے اہداف کا تعین اور آپ کی سرمایہ کاری کی مدت
  • اثاثوں کے اختصاص کی سمجھ بوجھ
  • وقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری پر نظر

نظم و ضبط سے مراد مارکیٹ کے اتار چڑھائو کو مدنظر رکھنا، خطرہ کے امکانی اثرات کو تسلیم کرنا اور باقاعدگی سے اپنے پورٹ فولیو کو متوازن کرنا ہے-

یہ بات بھی اہم ہے کہ آپ اپنے ذرائع آمدن کے اندر ہی ُُُٓٓٓٓاپنے اخراجات کا فیصلہ کریں کہ آپ سرمایہ کاری کے منصوبے کی شروعات سے سے قبل کتنی رقم بچا سکتے ہیں –

اپنے اہداف اور سرمایہ کاری کی مدت کو طے کریں

اس بات کی منصوبہ بندی کریں کہ آپ اپنی سرمایہ کاریوں سے کیا کرنا چاہتے ہیں اور اپنے سرمایہ کاری کی مدت کا انتخاب کریں-

آپ کی سرمایہ کاری کی مدت ، سرمایہ کاری کے انتخاب کا فیصلہ کرے گی۔

لوگوں کے اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں مختلف اہداف ہوتے ہیں- مثال کے طور پر اگر آپ ریٹائرڈ ہیں تو آپ چاہیں گے کہ اپنی آمدن جو آپ وصول کررہے ہیں اس میں اضافہ ہو- جبکہ آپ طویل مدتی مقاصد پر توجہ مرکوز کئے ہیں تو آپ اپنے لئے اور اپنے خاندان کے لئے مالیاتی تحفظ حاصل کرنا چاہیں گے۔

سرمایہ کاری کے لئے جو بھی آپ کے مقاصد اور مدت ہو، اس بارے میں آپ حقیقت پسند رہیں کہ آپ کتنی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں اور کتنے بہترین طریقے سے آپ سرمایہ کاریوں کا انتظام کرسکتے ہیں- اگر آپ اس بارے میں غیر یقینی کا شکار ہوں کہ کونسی سرمایہ کاری آپ کے لئے موزوں رہے گی تو آپ کے لئی ماہر سرمایہ کاری مشیر سے مشورہ لینا مددگار ثابت ہوگا-

قلیل مدتی اہداف

یہ اہداف پانچ سال سے کم مدت کے لئے ہوتے ہیں اور جہاں پر آپ کو اپنی رقم تک آسان رسائی کی ضرورت ہوتی ہے- مثال کے طور پر، شادی کے خواب کی منصوبہ بندی، نئی کار خریدنے یا آپ کے گھر کی تزئین و آرائش-

وسط مدتی اہداف

یہ وہ اہداف ہوتے ہیں جو 5 سے 10 سال کے درمیان حاصل ہوتے ہیں مثال کے طور پر آپ کے بچوں کے زیادہ تعلیمی اخراجات یا گھر کے قرضے کے لئے ڈائون پیمنٹ کی ادائیگی

طویل مدتی اہداف

یہ وہ اہداف ہیں جو کہ 10 سال سے زیادہ مدت میں حاصل ہوتے ہیں مثال کے طور پر آپ کے گھر کے قرضہ کی مکمل ادائیگی یا ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کی اپنی مطلوبہ معیار زندگی کا حصول

طویل مدت کے لئے سرمایہ کاری

یہ ایک پرانی کہاوت ہے کہ ’’وقت دولت ہے‘‘ یہ اس وقت زیادہ اہم ہوتی ہے جب آپ طویل مدت کے لئے سرمایہ کاری کررہے ہوتے ہیں-

آپ کے مالیاتی اہداف میں کسی کاروبار کے آغاز، اپنے ورثاء کے لئے میراث ہو یا کسی اچھے خیراتی ادارے کے لئے معاون ہوسکتا ہے-جو بھی مقاصد ہوں ان تک پہنچنے کیلئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ طویل مدت میں سرمایہ کاری کریں۔

اس کی وجہ سرمایہ کاری پر کمپاؤنڈنگ کی قوت کا اثر ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وقت کے ساتھ آپ کو اپنی سرمایہ کاری سے موصول ہونے والے منافع کو بہتر بنانے کے اثرات نمایاں ہوسکتے ہیں۔

درحقیقت، کمپاؤنڈنگ طویل مدتی سرمایہ کاری کے پیچھے کارآمد قوت ہے- یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ اپنا منافع کو سرمایہ کاری میں لگادیتے ہیں ، پھر دوبارہ منافع کو سرمایہ کاری میں لگاتے ہیں اور اسی طرح چلتا رہتا ہے-

فیصلہ کریں کہ آپ کو آمدن کی ضرورت یا سرمائے میں اضافہ کی یا دونوں کی

سرمایہ کاریاں آمدن کے حامل اثاثوں اور سرمائے میں اضافہ کے حامل اثاثوں میں تقسیم ہوتی ہیں- سرمایہ کاری منصوبہ بندی کے مرحلے کے دوران آپ کوجو اہم فیصلہ لینا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ بنیادی طور پر منصوبہ بندی کے مرحلے کی بنیاد ہوتا ہے کہ آیا آپ کو آمدن کی ضرورت ہے ، سرمائے میں اضافہ کی ضرورت یا سرمایہ کاریوں سے دونوں چیزوں کی۔

سرمائے میں اضافے کے حامل اثاثے

ان کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ سرمایا کو اضافے کی شکل میں زیادہ منافع فراہم کریں- سرمائے میں اضافے کے اثاثوں میں ایکویٹیز اور جائیداد میں سرمایہ کاریاں شامل ہیں- طویل مدت میں یہ اثاثے آپ کو افراط زر سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں-

لہذا جو سرمایہ کار طویل مدت کے لئے سرمایہ کاری کرتے ہیں ان کی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ سرمائے میں اضافے کے اثاثوں پر مشتمل ہوتا ہے- سرمائے میں اضافے کے اثاثوں کی منفعت کو قلیل مدت میں بہت زیادہ اتار چڑھائوکا سامنا رہتا ہے لیکن طویل مدت میں ان سے بہتر منافع حاصل ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں-

آمدن اثاثے

یہ بنیادی طور پرمنافع آمدن کی صورت میں فراہم کرتے ہیں اور جس میں نقد سرمایہ کاریاں، باندز اور مخصوص ایکویٹیز شامل ہوتی ہے- آمدن اثاثوں میں استحکام کا زیادہ رجحان ہوتا ہے لیکن شرح منافع کم ہوتی ہے-

اگر آپ کی بنیادی ضروری آمدن ہے تو پھر آپ اپنی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ آمدن اثاثوں میں لگا کر فائدہ اٹھا سکتے ہیں-

اس بات کا فیصلہ کرنے کے لئے کہ آپ کو اپنی سرمایہ کاریوں پر زیادہ آمدن یا زیادہ نمومیں کس کی ضرورت ہے تو آپ مالیاتی مشیر کے مشورہ سے اپنا سرمایہ کاری منصوبہ ترویج کریں-

خدشات کا سمجھنا

جب سرمایہ کاری کی بات ہوتی ہے تو خطرہ ناگزیر ہوتا ہے- لہذا ایک ایسے پورٹ فولیو کی تعمیر جس سے آپ مطمئن ہوں اور جو آپ کو اپنے اہداف کے حصول میں بہتر مواقع فراہم کرے تو اس کے لئے لازمی ہے کہ آپ سرمایہ کاری خطرات اور منافع کے بنیادی نظریات کو سمجھیں- خطرے کی ایک تعریف تو یہ ہے کہ امکانی طور پر سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والی اصل منافع آپ کی توقعات کے مطابق نہ ہو-

کئی ایک خطرات آپ کی سرمایہ کاریوں پر اثرانداز ہوسکتے ہیں- اپنے سرمایہ کاری منصوبے کی ترویج کے لئے آپ کو امکانی خطرات کو سمجھنا لازمی ہوگا-

ملکی خدشہ

یہ خطرات مقامی ہوتے ہیں ، جیسے کہ سیاسی ہلچل، مالیاتی مشکلات، قدرتی آفات جن سے ملک کی مالیاتی بازار کمزور ہوجائیں-

کرنسی کا خدشہ

یہ خطرہ کرنسی کے نرخوں میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے جس کے نتیجے میں آپ کی سرمایہ کاری کی قدر کم ہوجاتی ہے-

افراط زر کا خدشہ

افراط زر اشیاء اور خدمات کی عمومی قیمتوں میں اضافے کی شرح کی پیمائش کہلاتا ہے- پاکستان میں بہت زیادہ معروف پیمائش کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) ہے-

افراط زر کے خطرے کی وجہ سے آپ کی سرمایہ کاری کی قدر یا قوتِ خرید کم ہوجاتی ہے۔

لیکویڈیٹی کا خدشہ

اس بات کے امکان ہوتا ہے کہ آپ کو سرمایہ کاری خریدنے یا بیچنے میں مشکلات کا سامنا ہو-

مارکیٹ کا خدشہ

یہ وہ خطرہ ہے جو کہ اثاثوں کی زیادہ تر اقسام کو لاحق ہوتا ہے- جسے پیشہ ور ماہرین مارکیٹ کا خطرہ کہتے ہیں- مارکیٹ کا خطرہ ایک ایسا خطرہ ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاری منافع اس پوری مارکیٹ میں اتار چڑھائو کا شکار رہنا ہے جس میں آپ سرمایہ کاری کرتے ہیں-

خسارہ کا خدشہ

خسارہ کے خطرے سے مراد آپ کا پورٹ فولیو جو کہ آپ کی طویل مدتی مالیاتی اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہے-

خدشے اور منافع کے مابین تعلق

خدشے اور منافع کے درمیان ایک سادہ سا تعلق ہوتا ہے – سرمایہ کاری میں جتنا زیادہ منافع شامل ہو، اتنا ہی خطرہ بھی شامل ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے منافع میں اضافہ اور خدشات میں کمی چاہتا ہے اور اس بات کو ترجیح دے گا کہ ہر سال اسے 15-20 فیصد منافع حاصل ہو لیکن اس میں سرمایہ کاری کی قدر گرنے کا کوئی موقع نہ ہو، تو حقیقت یہ ہے کہ ایسی سرمایہ کاریوں کا کوئی وجود ہی نہیں ہے- عام ضابطہ کے تحت، جتنے بڑے سرمایہ کاری میں منافع کے امکانات ہونگے، اتنا ہی زیادہ خدشات لاحق ہونگے اور اتنی ہی طویل سرمایہ کاری مدت ہوگی-

آپ کی خدشات کو قبول کرنے کی صلاحیت اور رضامندی ہی آپ کی سرمایہ کاریوں کے موزوں اثاثوں کا تعین کرے گی- آپ کے لئے آپ کی سرمایہ کاریوں کو لاحق خدشات کا جاننا انتہائی اہم ہے- اگر آپ اس سے مطمئن نہ ہوں یا جو خطرہ آپ مول لے رہے ہوں اس سے باخبر نہ ہوں تو آپ کو سرمایہ کاری نہیں کرنی چاہئے-

خدشے اور منافع کے درمیان توازن

خدشے اور منافع کے درمیان توازن کو درج ذیل میں مختصراً بیان کیا گیا ہے:

  • کم خدشہ – کم اتار چڑھاو کی حامل اثاثوں کی اقسام عام طور سے کم سطح کے منافع کی حامل ہوتی ہے یعنی نفع یا نقصان کی سطح کم رہتی ہے- چونکہ قدرتی طور پر یہ سرمایہ کاری کم تغیر پذیر ہوتی ہے ، لہذا سرمایہ کاری کا ملنے کا منافع بھی کم ہوتا ہے-
  • بلند خطرہ – زیادہ اتارچڑھائو کی حامل اثاثوں کی اقسام میں نفع یا نقصان کی سطح بلند ہوتی ہے- چونکہ سرمایہ کار کی منفعت زیادہ غیر یقینی ہوتی ہے یعنی انہیں اعلیٰ امکانی منافع کی توقع رکھتے ہیں-

تاریخی طور پر اثاثوں کی اقسام اپنے خطرات کے درجہ کے حساب سے رجحانات رکھتی ہیں- اس مدت کے دوران جب سرمایہ کاروں کی توقعات کسی کمپنی یا مارکیٹ کے امکانات سے متعلق بہتر ہوتی ہیں، تو پھر بلند خطرات کے حامل اثاثوں کی شرح منافع ہوتی ہیں- اگر سرمائے میں اضافہ کے امکانات کم ہورہے ہوتے ہیں تو کم خطرات کی حامل اقسام عمومی طور سے بلند خطرات کی حامل اقسام کی بہ نسبت بہتر کارکردگی دکھاتی ہیں –

معیشت اور کمپنیوں میں جب ایک خاص مدت میں نمو کا رجحان ہوتا ہے توقع ہوتی ہے کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود بلند خطرات کے حامل اثاثے طویل مدت تک بہتر کارکردگی دکھائیں گے ۔

خطرات کو کم کرنے کے لئے تنوع اختیار کریں

اپنی رقم کو کئی قسم کی سرمایہ کاریوں میں لگانا ایک بہترین طریقہ ہے جس سے خطرہ کم ہوجاتا ہے اور کسی بھی خاص مارکیٹ، شعبہ یا انفرادی سرمایہ میں اچانک تنزلی کی صورت میں محفوظ رہتا ہے-

سرمایہ کاریوں کے متنوع پورٹ کے ساتھ بہتر کارکردگیاں دکھانے والی سرمایہ کاریوں سے کم کارکردگی دکھانے والی سرمایہ کاریوں کے اثرات ختم ہوجاتے ہیں-

تنوع نہ اس بات کو یقینی دہائی کراتا ہے کہ آپ کو منافع ہی ہوگا نہ ہی آپ کو مکمل طور گرتی ہوئی مارکیٹ کے خساروں سے محفوظ رکھ سکتا ہے- لیکن تنہا سرمایہ کاری میں ہونے والے رقم کے شدید خسارے سے بچا جاسکتا ہے-مالیاتی مشیر کی مدد آپ اپنے امکانی خطرے کو مختلف سرمایہ کاریوں میں تقسیم کرسکتے ہیں-

اس طرح جب کچھ سرمایہ کاریوںکی کارکردگی اچھی نہیں ہوتی تو دیگر سرمایہ کاریاں اس بوجھ کو اٹھا لیتی ہیں اور پورٹ فولیو میں اتار چڑھائو سے آپ کو محفوظ رکھنے میں مددگار ہوتی ہیں-

اثاثوں کے اختصاص کی سمجھ

اگلا قدم سرمایہ کاری کے بنیادی اصولوں کو سمجھئے جن میں اپنی رقم کو مختلف قسم کی سرمایہ کاریوں میں پھیلائیے تاکہ آپ کی سرمایہ کاری کے مقاصد کو پورا کیا جاسکے-

اثاثوں کے اختصاص کو سمجھئے

اثاثوں کا اختصاص کامیاب سرمایہ کاری حکمت عملی کے بنیادی اجزاء ہیں-

سرمایہ کاری اہداف ، مدت اور خطرہ کی سمجھ بوجھ کے ساتھ آپ سرمایہ کاری مشیر کے مشورہ سے اپنے پورٹ فولیو میں اثاثوں کا اختصاص کرسکتے ہیں- اثاثوں کے اختصاص سے مراد یہ فیصلہ کرنا کہ کہ آپ کس طرح اپنی رقم کو مختلف اثاثوں کی اقسام (بشمول ایکویٹیز، بانڈز، جائیداد اور نقد) میں پھیلائیں اور کتنی رقم آپ ہر ایک میں رکھنا چاہتے ہیں- اس سے مراد اثاثوں کی اقسام کے مرکب کو منتخب کرنا آپ کی سرمایہ کاری مقاصد، مدت اور خطرہ کو برداشت کرنے کی صلاحیت ہے-

اثاثوں کی اقسام میں کئی طرح کے تمسکات شامل ہوتے جس میں مختلف سطح کے خطرات ہوتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

  • ایکویٹیز
  • مخصوص آمدن
  • نقد
  • اشیائے صرف
  • جائیداد

ہرقسم کے اثاثوں کے مختلف سرمایہ جاتی خدوخال ہوتے ہیں جس میں مثال کے طور پر خطرات کی سطح اور منفعت فراہم کرنے کے امکانات اور بازار کے مختلف حالات میں اس کی کارکردگی شامل ہوتی ہے- ایک متوازن پورٹ فولیو میں مختلف خصوصیات کے حامل ہر قسم کے اثاثے استعمال ہوتے ہیں جس کے ذریعے کوشش ہوتی ہے کہ کارکردگی میں اتارچڑھائو اور توازن کے خطرے کو ہموار کیا جاسکے –

حصص

ایکویٹیز ایسے حصص ہیں جو کمپنی کی ملکیت ہوتے ہیں- جب آپ ایکوٹیز جنہیں حصص/اسٹاک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، خریدتے ہیں تو آپ موثر انداز میں اس کاروبار کے مالک بن جاتے ہیں- تاریخی طور پر دیگر سرمایہ کاریوں جیسے بانڈز کی بہ نسبت حصص میں سرمایہ کاری پر طویل عرصہ تک اعلیٰ منفعت کے حصول کے قوی امکانات ہوتے ہیں جس سے آپ کے طویل مدتی سرمایہ کاری کے اہداف میں مدد حاصل ہوتی ہے-

سرمایہ کاریوں کی قدر اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ دیگر متعلقہ معاشی عناصر کے تابع ہوتی ہے جس سے فنڈ کی قدر کبھی بڑھتی اور کبھی گھٹتی ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کو اپنی سرمایہ کاری کی اصل رقم ہی واپس نہ ملے-

جب کمپنی کی کارکردگی اچھی ہوتی ہے تو آپ کے حصص کی قیمت اوپر جاتی ہے- جب اس کی کارکردگی خراب ہوجاتی ہے تو اس کی قیمت گر جاتی ہے- فنڈ کا ایک اچھا منتظم بنیادی طور پر ایک اچھی کمپنی اور اس میں سرمایہ کاری کے بہترین وقت کا تعین کرتا ہے-

حصص میں سرمایہ کاری سے آپ دو طریقے سے کمائی کرسکتے ہیں:

  • جب آپ حصص کو اپنی خریدشدہ قیمت سے زیادہ پر فروخت کرتے ہیں تو آپ کو سرمایہ جاتی منافع حاصل ہوتا ہے-
  • جس کمپنی سے آپ نے حصص خریدے ہوتے ہیں تو اس وقت جب آپ کو منافع ڈیویڈنٹ وصول ہوتا ہے جسے منافع منقسمہ کی آمدنی نام سے جانا جاتا ہے-

منافع منقسمہ دراصل کمپنی کے خالص منافع کے ایک حصے کی تقسیم ہے جس کی ادائیگی کا فیصلہ کمپنی کا بورڈ آف ڈائریکٹر حصص یافتگان کے لئے سال کے مخصوص اوقات کے لئے طے کرتا ہے- یہ عمومی طور پر کمپنی کے منافع میں ایک حصے کی نمائندگی کرتا ہے اور اس میں کمی بیشی کا انحصار کمپنی کی کاروبار حکمت عملی اور اس کی کارکردگی پر ہوتا ہے- بورڈ جو کہ کمپنی کے معاملات کو چلاتا ہے وہی اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ منافع میں سے کتنا حصہ بطور منافع منقسمہ حصص یافتگان میں تقسیم کیاجائے اور منافع کے کتنے حصے کی ازسرنو سرمایہ کاری کی جائے تاکہ مستقبل میں نمو حاصل ہو-

اگر آپ بلاواسطہ حصص مالک ہیں ہیں تو کوئی بھی منافع منقسمہ آپ کو بحیثیت حصص یافتہ بالواسطہ ادا کیا جائے گے لیکن اگر آپ حصص میں میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری کرتے ہیں تو پھر منافع منقسمہ فنڈ کو ادا کیا جاتا ہے- اس کے بعد فنڈ کے منتظمین اپنے سرمایہ کاروں کو سالانہ منافع منقسمہ ادا کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں-

میوچل فنڈ کے سرمایہ کار کی حیثیت سے آپ کو انتخاب کرنا ہوگا کہ آپ

  • منافع منقسمہ کو بطور باقاعدہ آمدن حاصل کرنا چاہتے ہیں ، یا
  • اپنے منافع منقسمہ کی دوبارہ فنڈ میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں

فکسڈ انکم سیکیورٹیز

مقررہ آمدن کی حامل تمسکات میں حکومتی تمسکات (ٹی بلز، پی آئی بیز وغیرہ) اور دیگر قرضہ جاتی مصنوعات (بانڈز، ٹی ایف سیز) شامل ہیں جو کہ عام طور پر کارپوریٹس جاری کرتی ہیں جن میں مصنوعات کی خصوصیات کی بنیاد پر عام طور سے مقررہ/تغیر پذیر شرح سود پر ایک مقررہ مدت تک ادا ئیگی کی جاتی ہے اور اس کی میچورٹی کے وقت اصل رقم واپس کردی جاتی ہے-

اثاثوں کی دیگر پر خطر اقسام جیسے حصص وغیرہ کی نسبت اس میں قوی امکانی طور پر ایک قابل پیشینگوئی آمدن سرمایہ کار کو حاصل ہوتی ہے اور آپ کے سرمایہ کاری پورٹ فولیو کے لئے ان میں تنوع کا اہم عنصر ہوتا ہے-مقررہ آمدنی کے تمسکات عمومی طور پر غیر تغیر پذیر منفعت فراہم کرتے ہیں اور ان میں حصص کی بہ نسبت کم خطرات ہوتے ہیں اور لہذا حصص کی بہ نسبت کم منافع فراہم کرتے ہیں- سرمایہ کاریوں کی قدر میں رائج رعایتی نرخ کے حساب سے اتار چڑھائو ہوتا رہتا ہے جس سے سرمایہ کاری کی قدر اتار چڑھا ئو شکار ہوجاتی ہے-

جب آپ اس قسم کے تمسکات خریدتے ہیں تو آپ موثر انداز میں اجراء کنندہ کو قرضہ دے رہے ہوتے ہیں- ٹی بلز / کارپوریٹ بانڈز/سکوکس حکومتیں یا کمپنیاں جاری کرسکتی ہیں- سرکاری تمسکات عام طور پر عوامی مفادکے پروجیکٹس جیسے نئے روڈ اور اسکول تعمیرکرنے کے لئے جاری کئے جاتے ہیں جبکہ کمپنی کے کارپوریٹ بانڈز/سکوکس نئے کاروباری مواقعوں میں سرمایہ کاری کے لئے جاری کئے جاتے ہیں-

آپ مقررہ آمدن کے تمسکات میں سرمایہ کاری سے درج ذیل انداز میں منافع حاصل کرسکتے ہیں:

  • آپ کو بانڈ کے اجراء کنندہ کی جانب سے پہلے سے طے شدہ باقاعدہ منافع کی ادائیگیوں کے ذریعے آمدنی حاصل ہوگی جسے کوپن کہا جاتا ہے-
  • آپ کو سکوک کے اجراء کنندہ کی جانب سے پہلے سے طے شدہ شرائط و ضوابط کے تحت کرایہ جاتی (اجارہ کی بنیاد پر) یا منافع میں حصہ داری (مشارکہ کی بنیاد پر) حاصل ہوگی جسے کوپن کے نام سے جانا جاتا ہے-

جس دن بانڈ میچور ہوجائے گا جسے ’خلاصی‘ یا میچورٹی ‘ کی تاریخ بھی کہتے ہیں تو آپ کو اپنی اصل سرمایہ کاری کی رقم واپس مل جائے گی جسے پرنسپل رقم بھی کہا جاتا ہے- ایک بانڈ خریدنے کے بعد آپ کو اس کی میچورٹی کی تاریخ تک انہیں اپنی ملکیت میں نہیں رکھنا پڑے گا- ایک کمپنی کے حصص کی طرح جواسٹاک مارکیٹ میں بیچے اور خریدے جاتے جاتے ہیں اسی طرح بانڈز کی مدت میں کسی بھی وقت خریدو فروخت کی جاسکتی ہے-

جو رقم قرضہ جاتی/خریدشدہ سکوک سے اجراء کنندہ کو حاصل ہوتی ہے وہ لازمی طور پر بانڈ کے مالک کو واپس کردی جاتی ہے جسے ’’اصل رقم‘‘ کہا جاتا ہے – اسے ’’عرفی قدر‘‘ یا ’’مساواتی قدر‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ اس وقت طے کی جاتی ہے جب بانڈ جاری کیا جاتاہے- بانڈ کی قیمت تاریخ اجراء اور تاریخ میچورٹی کے درمیان تبدیل ہوتی رہتی ہے کیونکہ بانڈ کھلی مارکیٹ میں خریدا اور بیچا جاتا ہے-

کیش

کیش عام طور سے بینک اکائونٹ میں رکھا جاتا ہے جس پر منافع حاصل ہوتا ہے- سرمایہ کاری کی مصنوعات کے مابین کیش فنڈرمیں عام بینک اکائونٹ کی بہ نسبت جمع شدہ رقومات پر بہتر شرح منافع حاصل ہوتا ہے- انہیں عمومی طور پر قلیل مدتی بانڈز میں سرمایہ کاری کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جنہیں عام طور سے ’’بازار زر کی مصنوعات‘‘ کہا جاتا ہے جو بنیادی پر بینکوں کا آپس میں ایک دوسرے پر قرضہ ہوتاہے-

منی مارکیٹ انٹرومنٹس

اشیائے صرف کا مبادلہ انسانی تاریخ میں تجارت کا ایک انتہائی قدیم ترین طریقہ کار ہے- سامان کی خریدوفروخت کی مارکیٹیں صدیوں سے موجود ہیں- اشیائے صرف اثاثوں کی ایک امتیازی قسم ہے جو کہ بڑے پیمانے پر عمومی اثاثوں کی قسم جیسے حصص اور بانڈ کی منفعت سے آزاد ہوتی ہے-آج کل سرمایہ کار کے پاس اشیائے صرف کی مختلف قسم کی گاڑیاں فیوچرز مارکیٹ بشمول میوچل فنڈز، ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز یا نوٹس، جس میں وسیع پیمانے پر واحد اشیائے صرف کی بنیاد پر سرمایہ کاری شعبہ جات اور وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کی جاتی ہے-

آج کل بازارِ اشیائے بہت پرکشش مواقع سرمایہ کاروں کو فراہم کرسکتاہے- اشیائے صرف کے روایتی اثاثوں سے کم تعلق اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اشیائے صرف میں سرمایہ کاری سے کتنا بہترین منافع حاصل ہوگا- اثاثوں کی مختلف اقسام میں اتار چڑھائو ایک جیسا نہیں ہوتا جس سے مجموعی متنوع پورٹ فولیو کی تغیر پذیری میں کمی آجاتی ہے- کم تغیر پذیری کی وجہ سے پورٹ فولیو میں خطرات کم ہوجاتے ہیں اور وقت کے ساتھ مستحکم منافع میں بہتری آجاتی ہے- تاہم تنوع پذیری سے اس بات کی یقین دہانی نہیں ہوتی کہ بالکل نقصان نہیں ہوگا- اشیائے صرف کی قیمتوں کے اثرات کی وجہ سے اشیائے صرف افراط زر کا شکار ہوسکتی ہیں-

جائیداد

جائیداد پورٹ فولیو میں اثاثوں کی ایک ایسی قسم ہے جو غیر متزلزل آمدن، افراط زر سے جزوی تحفظ اور پورٹ فولیو میں دیگر سرمایہ کاریوں کے ساتھ تنوع فراہم کرتی ہے-

جدید پورٹ فولیو کا نظریہ اس بات کی تجویز دیتا ہے کہ منافع کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ غیر مربوط اثاثوں کو شامل کرنے سے خطرات کم ہوجاتے ہیں- کثیر الاثاثی پورٹ فولیو (جو کہ حصص، بانڈز اور دیگر اثاثوں کی اقسام پر مشتمل ہوتا ہے) کے تناظر میں جائیداد قابل ذکر فوائد دے سکتی ہے کیونکہ حصص اور بانڈز میں ربط اکثر کم ہی رہتا ہے- جائیداد میں سرمایہ کاری کے دیگر فوائد یہ ہیں کہ یہ افراط زر سے محفوظ ہے- جیسے جیسے افراط زر بڑھے گا آپ کی کرایہ جاتی آمدن اور جائیداد کی مالیت میں قابل ذکر اضافہ ہوتا جائے گا- مصارف زندگی بڑھنے کے ساتھ ساتھ آمدنی بھی بڑھ جائے گی-

جائیداد میں سرمایہ کاری جو کہ ایک طبعی اثاثہ ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن تغیر پذیر ہے- جائیداد میں سرمایہ کاری کو مقررہ آمدن کی حامل تمسکات اور حصص کی بہ نسبت خریدنا اور بیچنا دونوں ہی مشکل ہوتا ہے- البتہ جائیداد میں سرمائے کو وہ خطرات لاحق نہیں ہوتے جو کہ کمپنی کے حصص یا مقررہ آمدن کی حامل مصنوعات کو ہوتے ہیں-

بڑے اثاثوں کی اقسام میں ایکویٹیز، باندز جائیداد اور نقد تاریخی طور پر اعلیٰ منفعت طویل مدت تک فراہم کرتے ہیں- یہی وجہ ہے جو لوگ طویل مدت تک سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ان کے پورٹ فولیو کا بڑا حصہ ایکویٹیز پر مشتمل ہوتا ہے- لیکن یاد رکھیں کہ ایکویٹیز میں اتار چڑھائو زیادہ ہوتا ہے-

مارکیٹ کے اتار چڑھائو پر نگاہ رکھیں

جس اثاثوں میں بھی آپ سرمایہ کاری کریں، اس کی قدر میں وقتاً فوقتاً اتار چڑھاو ہوسکتا ہے-

اثاثے جن میں آپ سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ وقتاً فوقتاً معاشی، سماجی اور سیاسی واقعات سے متاثر ہوتی ہے- لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کہ مارکیٹ کی فطرت ہوتی ہے کہ وہ اتار چڑھاو کرتی ہے، بعض مرتبہ بالکل ڈرامائی انداز میں- بعض اوقات مارکیٹ کے اتار چڑھاو کو بیان کرنا ناممکن ہوتا ہے جب تک کہ دھول مکمل بیٹھ نہیں جاتی-

دوسرے الفاظ میں یہ اہم ہوتا ہے کہ آپ اپنی سرمایہ مقصد سے نگاہ نہ ہٹائیں اور اپنے مالیاتی مشیر سے سرمایہ کاری میں تبدیلی کا فیصلہ کرنے سے پہلے آج کی سرخیوں اور مارکیٹ کا جائزہ لے لیں-

آپ کو ایک کہاوت کو یاد رکھنا چاہئے کہ ’’یہ وقت ہے مارکیٹ میں جانے کا نہ کہ مارکیٹ کو وقت کے تابع کرنے کا‘‘- مارکیٹ کو وقت کے تابع کرنا تاکہ سرمایہ کار کا بہتر وقت میسر آسکے – منافع کمانے کے لئے انتہائی ہوشیاری سے خرید و فروخت – اتنا آسان نہیں ہے جتنا کہاجاتا ہے-

مارکیٹ کے اتار چڑھاو کو قابو کرنا آسان نہیں ہے- اس وقت فروخت کرنا مشکل ہوتا ہے جب ہر کوئی خریداری میں لگا ہوتا ہے- اگر آپ مارکیٹ کی تنزلی کے وقت فروخت کریں گے خطرہ ہے کہ آپ مارکیٹ سے اس وقت باہر ہوجائیں جس وقت وہ چڑھ رہی ہو- یہاں تک کہ فنڈ کے پیشہ ور منتظمین کے لئے مارکیٹ کو تسلسل کے ساتھ وقت دینا مشکل ہوتا ہے-

جانچ اور توازن

آپ کو اپنے پورٹ فولیو کا سال میں کم از کم ایک مرتبہ جائزہ لینا چاہے تاکہ آپ کو یہ یقین دہانی ہوسکے کہ ایسیٹ کی ایلوکیشن اپنی درست سمت میں ہے-

مثال کے طور پر آپ اپنے پورٹ فولیو کا جائزہ لینے کا فیصلہ کرسکتے ہیں اس وقت جبکہ آپ کے ذاتی حالات تبدیل ہوگئے ہوں، یا مارکیٹ کے حالات تبدیل ہوگئے ہوں- اگر آپ اپنے پورٹ فولیو کا جائزہ نہیں لیں گے اور اسے موجودہ تبدیل شدہ حالات میں اپنے پورٹ فولیو کو درست نہیں کریں گے تو خطرہ ہے کہ آپ اپنے سرمایہ کاری اہداف حاصل نہیں کرسکیں گے-

آپ کے جائزہ کے دوران آپ اپنے پورٹ فولیو کے ازسرنو توازن کا فیصلہ کرسکتے ہیں یعنی اثاثوں کا تناسب تبدیل کرسکتے ہیں- اس سے مراد کچھ سرمایہ کاریوں کی فروخت اور کچھ دیگر کی خریداری ہے-

جب آپ ازسرنو تواز کرنے ہیں آپ کو باریک بینی سے لاگتوں اور ٹیکس کے مضمرات کو سمجھیں- زیادہ تر صورتوں میں جیسے کہ ایکویٹیز یا بانڈز کی خریداری ، آپ کو بروکریج چارجز اور ٹیکسز کا سامنا کرنا پڑے گا- میوچل فنڈز کی صورت میں فروخت کا بار اور سرمایہ جاتی منافع پر ٹیکس (سرمایہ جاتی منافع) برداشت کرنا پڑے گا- آپ کے سرمایہ کاری مشیر آپ کے ساتھ مل کر آپ کے پورٹ فولیو کے ازسرنو توازن کے لئے بہترین راستہ بتائے گا-

ازسرنو توازن کے تین طریقے

اگر آپ کو تبدیلی کی ضرورت ہے تو آپ از سرنو توازن کے تین طریقوں پر غور کرسکتے ہیں:

  • Dividendکی دوبارہ سرمایہ کاری: آپ اپنے منافع منقسمہ اور /یا سرمایہ جاتی منافع مختلف اثاثوں کے شعبوں جو اپنے ہدف سے آگے بڑھ گئی ہوں ان سے ہٹاکر ان میں کرسکتے ہیں کچھ کم رہ گئی ہیں
  • مزید سرمایہ کاری- اثاثوں کی اس شعبہ میں رقم ڈالیں جو کہ اپنے شرح ہدف سے کم رہ گئی ہے-
  • منتقلی- اثاثوں کی مختلف قسموں کے درمیان فنڈزکی منتقلی – اثاثوں کے کسی ایک شعبے سے دوسرے میں منتقل کردیں